تارہ ترین

ایلکشن کی تباہ کاریاں (تلخ حقیقت)

تحریر پروفیسر محمد اویس کھوکھر

0

میرے معزز قارئین اسلام علیکم رب العالمین نے ملک خداد کو بے شمار وسائل سے نوازا ہے چار موسم بلند وبالا پہاڑ دریا سمندر لہلہاتے کھیت ہر طرح کی نعمت سے رب نے ہمیں نوازا ہے لیکن ہمیں جہاں چار موسم عطا ہوئے ہیں وہاں پر ہی ایک پانچواں موسم جو ہماری اپنی پیداوار ہے وہ بھی کبھی کبھی پانچ سال بعد ہمارے ملک آتاہے اور اس خوبصورت موسم میں ہم جو فصل اگاتے ہیں وہ نفرت اور عداوت کی فصل ہوتی جو ساری زندگی پھل دیتی رہتی ہے اس پھل کو کھانے سے کئ ماؤں کے بیٹے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں کئی عورتوں کے سہاگ اجڑ جاتے ہیں کئی بچے یتیم ہو جاتے ہیں بہت ہی احمقانہ حرکات ہماری عوام کی طرف سے دیکھنے کو ملتی ہیں سب اپنے اپنے لیڈر کے لئے دیوانے ہوجاتے ہیں اور اس لیڈر کے لئے اپنی جان دیتے بھی ہیں اور لیتے بھی ہیں ہماری عوام اتنی بھولی اور بےوقوف ہے کہ یہ جو خوبصورت اور میٹھے پھل جو صرف پانچ سال بعد ہی نمودار ہوتے ہیں اور جب یہ ہمیں نظر آجاتے ہیں تو ہماری خوشی کا سماں ہی الگ ہوتا ہے ہم ان کے لئے طرح کے نعرہ لگاتے ہیں انکے اوپر پھول نچھاور کرتے ہیں کیونکہ وہ ہمارے لیڈر جو ہوتے ہیں پھر ہم ان کے پوسٹرز لگانے اپنے گھروں کی دیواروں پر جھنڈے لگاتے ہیں اپنی چھتوں پر واہ کیا ہی سماں ہوتا ہے پھر کوئی دیوار سے پوسٹر پھاڑ دیتا ہے ہماری پارٹی کا لو بھائی وہ تو ہمارا جانی دشمن بن گیا پھر یہ دشمنی سالوں تک رہنی ہے یا شائد پھر نسلوں تک رہے خیر کرتے کرتے یہ دن بھی گزر جاتے ہیں اور الیکشن کا دن آجاتا ہے یوں اللہ اللہ کر کے کوئی ایک پارٹی جیت جاتی ہے اور باقی ہاری ہوئی پارٹیز کی شامت آجاتی ہے کئی دن تک نعرے بازیاں تنز جاری رہنے کے بعد ہمارے نمائندگان کی حلف برداری شروع ہوجاتی ہے اور پھر آ ہستہ آہستہ ساری جماعتیں ایک ہوجاتی ہیں اور عوام کے بیچ پڑی نفرتیں کبھی نہیں رکتی ہیں اور ہماری بدقسمتی ہمارے نمائندگان دفاتر میں بیٹھ کر لوٹ مار شروع کر دیتے ہیں اور لگاتار یہ سلسلہ پانچ سال تک جاری رہتا ہے ایک لوٹ کر ملک کو جاتا ہے تو دوسرا آجاتا ہے اور ہم ترقی کے خواب میں غفلت رہتے ہیں اور ہمیشہ غفلت کی نیند میں ہی سوئے رہیں گے کسی مسیحا کے انتظار میں

Leave A Reply

Your email address will not be published.