پشاور دھماکے میں سکیورٹی لیپس کی تحقیقات ہونی چاہئیں ؛ وزیراعظم شہباز شریف
پشاور: وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، پشاور دھماکے میں سکیورٹی لیپس کی تحقیقات ہونی چاہئیں، منفی باتیں انتہائی نامناسب ہیں۔
پشاور میں وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہوا ، جس میں پشاور پولیس لائنز مسجد دھماکے اور امن و مان کی صورت حال پر تفصیلی غور کیا جارہا ہے۔
اجلاس میں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ ، کور کمانڈر، انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا اور دیگر اداروں کے سربراہان شریک ہیں۔
وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ 30 جنوری کو پشاور میں دہشت گردی کا ہولناک واقعہ پیش آیا جہاں ایک دہشت گرد چیک پوسٹ سے گزرتا ہوا پولیس لائنز میں داخل ہوا اور مسجد میں جا پہنچا اور سانحہ آرمی پبلک سکول کے بعد ایک اور اندوہناک واقعہ پیش آیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد پوری قوم اشک بار ہے اور سوال کرتی ہے کہ چند سال قبل ختم کی گئی دہشت گردی کے بعد یہ واقعہ کیسے پیش آیا اور گزشتہ چند ہفتوں اور مہینوں میں صوبے میں دیگر اس کے واقعات رونما ہوئے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 2010 کے این ایف سی ایوارڈ کے تحت اب تک خیبر پختونخوا کو 417 ارب روپے دیئے گئے، یہ سال کا 35 سے 36 ارب روپے بنتا ہے کہاں گیا؟ خیبر پختونخوا حکومت کو بھی فرانزک لیب اور سیف سٹی پروجیکٹ بنانے چاہیے تھے، 417 ارب روپے کا آدھا حصہ بھی خرچ ہوتا توعوام چین کی نیند سوتے۔
انہوں نے کہا سجدہ ریز نمازیوں کو انتہائی ظالمانہ طریقے سے شہید کیا گیا، قوم سوال کرتی ہے کہ دہشتگردی ختم ہونے کے بعد کس طرح یہ واقعہ پیش آیا، دہشتگردی کو ختم کرنا کوئی آسان کام نہیں، دہشتگردی کے خلاف پاک فوج نے بے پناہ قربانیاں دیں، اس ناسور کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، ہم سب مل کردہشتگردی پر قابو پائیں گے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ سانحہ پشاور کے حقائق کو تسلیم کرتے ہیں، اس واقعہ کے حوالے سے جو بے بنیاد پروپیگنڈا کیا گیا وہ قابل مذمت ہے، یہ واقعہ اور اس حوالے سے سکیورٹی لیپسز کی تحقیقات ہونی چاہیے لیکن یہ کہنا کہ یہ ڈرون حملہ تھا یا بے جا الزامات کی بات کی گئی وہ غیر مناسب ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا کوئی دین، مذہب، ایمان اور ملک نہیں، ہمیں ہر قسم کے اختلافات کو بھلا کر سیسہ پلائی قوم کی طرح ڈھالنا ہوگا، تمام آئینی ادارے مل کر قوم کو اکٹھا نہیں کریں گے تو بات نہیں بنے گی۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ملکی ترقی کے لئے آپ اپنوں سے ہاتھ ملانے کو تیار نہیں، یہ نہیں چلے گا، ہمیں ذاتی پسند ناپسند سے بالاتر ہو کر کوشش کرنی ہوگی، آل پارٹیز کانفرنس میں تمام جماعتوں کو مدعو کیا ہے، امید ہے کہ نفی میں جواب نہیں آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں آئی ایم ایف کے ساتھ کئے گئے معاہدے کی شرائط کو مجبوری میں پورا کرنا ہے، تمام مسائل کے باوجود وفاق خیبر پختونخوا کے ساتھ ہے، چاروں صوبوں میں سی ٹی ڈی کو تمام وسائل فراہم کریں گے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے پشاور دھماکے میں شہید ہونے والوں کے لواحقین کیلئے 20، 20 لاکھ اور زخمیوں کیلئے 5 لاکھ روپے امداد کا اعلان بھی کیا۔